منگل، 16 مئی، 2023

آگرہ قلعہ کی بیگم صاحبہ مسجد پرسیڑھیوں کی کھدائی کے لیے ہندو تنظیم عدالت میں۔ ایک نیا تنازعہ

 آگرہ قلعہ کی بیگم صاحبہ مسجد پرسیڑھیوں کی کھدائی کے لیے ہندو تنظیم عدالت میں۔ ایک نیا تنازعہ

آگرہ: ایک ہندو تنظیم جس کا نام شاید ہی کسی نے سنا ہوگا نے عدالت میں عرضی داخل کرکے  آگرہ قلعہ کے قریب مسجد کے سیڑھیوں کی کھدائی کا حکم دینے کے لیے گہار لگائی ہے۔ آگرہ کے سول جج (سینئر ڈویزن) کی عدالت میں یہ عرضی آگرہ کے رہائشی  پیوش پانڈے جو شری کرشن جنم بھومی سنرکشت سیوا ٹرسٹ آگرہ صدر ہیں اور دو دیگر لوگوں نے دائر کی گئی ہے۔

عرضی میں درج کیا گیا ہے کہ کرشن کی مورتیوں کو مغل بادشاہ اورنگزیب ۱۶۷۰ء میں متھرا میں کرشن جنم  سےآگرہ لائے تھے، چھوٹی یا بیگم صاحبہ مسجد کے نام سے مشہور اس مسجد میں کھدائی کا مطالبہ کیا گیا ہے جو آگرہ قلعہ کے دیوان خاص میںواقع ہے۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ذریعے اس عمارت کو محفوظ عمارت قرار دیا گیا ہے۔

یہ عرضی اس مہینے کے شروع میں شری کرشن جنم بھومی سرنکشت سیوا ٹرسٹ  کے ذریعےدائر کی گئی تھی۔اس میں  شاہی مسجد، آگرہ قلعہ، آگرہ کی انتظامیہ کمیٹی، چھوٹی مسجد دیوان خاص جہاں آرہ بیگم مسجد، آگرہ قلعہ، اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ اور شری کرشن جنم استھان سیوا سنستھان کو فریق بنایا گیا ہے۔ شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ کی رہنمائی میں شری کرشن جنم بھومی سیوا سنستھان کا انتظام کیا جاتا ہے۔

آگرہ کے ہندو رہنما دیوکی نندن ٹھاکر کا کہنا ہے کہ’’ ان مورتیوں کو سیڑھیوں سے ہٹانے اور متھرا کے شری کرشن جنم بھومی میں واپس لانے کا ہمارا مطالبہ ہے۔‘‘ درخواست کنندہ نے چھوٹی مسجد کی سیڑھیوں پر نقل و حرکت پر پابندی کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے اسے نامنظور کردیا۔

 احمد جو آگرہ میں کلکٹریٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق   سکریٹری ہیں کہتے ہیں کہ اس عرضی کا مقصد پروپیگنڈہ پھیلانا اور شہر کے امن کو خراب کرنا ہے۔ آگرہ کے اسلامیہ ایجنسی کے چیئرمین محمد زاہد نے کہا کہ ’’ہمیں آگرہ کی عدالت سے کیس کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ اسی طرح کا ایک معاملہ متھرا کی ایک عدالت میں پہلے ہی زیر التوا ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot