منگل، 16 مئی، 2023

ہندوستان میں بلڈوزر ایکشن اور ٹارگیٹ بنا کر کیے گئے حملوں پر امریکہ نے مذمت کرتے ہوئے اس مذہبی آزادی کو خطرہ بتایا

 ہندوستان میں  بلڈوزر ایکشن اور  ٹارگیٹ بنا  کر کیے گئے حملوں پر امریکہ نے مذمت کرتے ہوئے اس  مذہبی آزادی کو خطرہ بتایا

Graphic1

مذہبی آزادی سےمتعلق امریکہ کے محکمہ خارجہ کی جانب سے پیش کی گئی ہےسالانہ رپورٹ میں ہندوستان میں  بلڈوزر ایکشن اور  ٹارگیٹ بنا کیے گئے حملوں پر امریکہ نے مذمت کرتے ہوئے اس  مذہبی آزادی کو خطرہ بتایاہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اقلیتوں پر خصوصی طور پر نشانہ بنا کر حملے اور گھروں پر بلڈوزر چلاکر انھیں بے گھر کرنے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگریز بیانات اور تقاریر کی وجہ کو دنیا بھر میں مذہبی آزادی کو خطرہ بتایا گیا ہے۔

سال ۲۰۲۲ء کے جائرے کی یہ رپورٹ جو دنیا بھر میں مذہبی آزادی کی صورت حال پر امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کی گئی ہے نے نشاندہی کی کہ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں اقلیتوں کے خلاف سرکاری اہلکاروں کے ذریعے تشدد کے معاملے سامنے آئے ہیں۔امریکہ کے سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے یہ جاری کرتے ہوئے ان نفرت اور تشدد کے واقعات کے بڑھنے اور اسے مسلسل اقلیتوں کے خلاف پریشان کن رجحانات کے ابھرنے کا ذکر کیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکا ر کے مطابق دستاویز میں  ہندوستان کے حوالے سے عیسائیوں، مسلمانوں، سکھوں، ہندو دلتوں اور مقامی اقلیتوی برادریوں کے خلاف نشانہ بنانے کے حملے کیے گئے۔اور نسل کشی کے اعلانات و مطالبات اور نامناسب بیان بازی کی گئی۔  ہریدوار میں ’دھرم سنسند‘ کے دوران کی گئی نفرت انگیز اور اقلیتوں کے خلاف کی گئیں تقاریرکو بھی راشد حسین جو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سفیر برائے بین الاقوامی ، نے نفرت انگیز اور نسل انسانی کے خلاف بتایا ہے۔

دسمبر ۲۰۲۱ میں دھرم سنسد کے نام سے تین روزہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وکلا اور مذہبی رہنماؤں نے اس معاملے کی مذمت کی ہے اور ملک کی رواداری کو برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔ خیال رہے اس سنسد میں مقررین کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی بات کی تھی۔ حالانکہ دھرم سنسدمنتظمین کے خلاف اتراکھنڈ پولیس کے ذریعے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ روس، چین، افغانستان اور سعودی عرب کے حالات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

اس سے قبل بھی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ میں ہندوستان پر تنقید ہوتی رہے ہے۔ وہیں ہندوستان امریکہ کی جانب سے دوسرے ممالک کے بارے میں اپنی رپورٹ بنانے یا رائے پیش کرنے کے اختیار پر اعتراض کرتے ہوئے سوال اٹھاتا رہا ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot